درودِ تاج، منظوم ترجمہ اور تضمین
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَيّدِنا وَمَولانَا مُحَمَّدٍ صَاحِبِ التَّاج وَالْمِعرَاج وَالْبُراق وَالعَلَمْ دَافِع البَلاءِ وَالوَبَاءِ وَالقَحطِ وَالمَرَض ِ وَاَلَم
حمد اس ذات کو جو ہے سارے جہانوں کا معبود و خالق حکیم الحِکم
اُس کے محبوب کی ذات پر ہے لِکھا ایک عاشق نےصَلْوَۃِ ذِی المحترم
اُس درودِ حسیں کا ہے یہ ترجمہ اِس کی تظمین کو میں اُٹھاؤں قلم
صاحبِ تاج وہ،شاہِ معراج وہ شہسوارِ براق و امیرِ عَلَم،
دافعِ ہر بلا،دافعِ ہر وبادافعِ قحط وامراض و رنج و الم
اِسمُه مَكتُوبٌ مَرفوعٌ مَشفُوعٌ مَنقُوشٌ في اللَّوحِ وَالقَلَم
اسم سب سے حسیں، اسم سب سے جُدا، اسم تو باعثِ فضل و رحمت بھی ہے
اسم وہ خود خدا پاک نے جو چُنا، اسم تو مغفرت کی ضمانت بھی ہے
اسم تعریف بھی اسم توصیف بھی اسم ذکر و ثناء اسم مدحت بھی ہے
اسم لکھا گیا، اسم اونچا ہوا، اسم مُہرِ قبولِ شفاعت بھی ہے
اسم کی برکتیں، اسم کی رونقیں، اسم لوح و قلم کی امانت بھی ہے
سَيِّد العَربِ وَ العَجَم جِسمُه مُقَدسٌ مُعَطَرٌ مُطَهَّرٌ مُنورٌ في البَيت ِ وَالحَرَم
کیا نبی کیا ولی سب کے دلدار ہیں سب کے دلدار کا ہے مقدس بدن
کیا بشر کیا مَلَک سب کے غمخوار ہیں سب کے غمخوار کا ہے مقدس بدن
کیا چرند کیا پرند سب کے منٹھار ہیں سب کے منٹھار کا ہے مقدس بدن
کیاعرب کیاعجم سب کے سردار ہیں،سب کے سردار کاہے مقدس بدن
حرم و کعبہ کو وہ جو منور کرے،وہ مہکتی وہ پاکیزاسی اک کرن
شَمسِ الضُحٰى بَدرِ الدُّجٰى صَدر العُلٰى نُور ِ الهُدٰى
آپ نورِ مُبیں آپ بدرِ مُنیر ، بیقراروں کو برکت کا ماہتاب ہیں
آپ سے روشنی چاند تاروں میں ہے، آپ چرخِ رسالت کا ماہتاب ہیں
عرش سے فرش تک جو ریاست سجی آپ ہی اُس ریاست کا ماہتاب ہیں
چاشت گاہوں کاسورج وجود اپکا،آپ ہر شب کی ظلمت کا ماہتاب ہیں
صدر بزمِ بلندی و رفعت کے ہیں،راہ گزارِ ہدایت کے ماہتاب ہیں
كَهفِ الوَرٰى مِصْبَاحِ الظُّلَم جَميلِ الشِّيَم شَفيع ِ الاُمَم
وہ ہیں جانِ سُخن وہ ہیں جانِ بیاں وہ فصاحت کی بارش وہ ابرِ بَلاغ
وہ غُلاموں پہ آسان جنت کریں، عافیت کی عطا کردیں راہ و سُراغ
اُن کی توصیف کا حق ادا ہم کریں کیا ہماری بساط و مجال و مَساغ
ساری مخلوق کی ہیں وہ جائے اماں،ساری تاریکیوں کے وہ روشن چراغ
نیک طینت ہیں وہ،نیک اطوار ہیں ان کے ہاتھوں میں ہیں بخششوں کے ایاغ
صَاحِبِ الجُودِ وَالكَرَم وَالله عَاصِمُهُ وَجبريلُ خَادِمُه والبُراقُ مَركَبَه
آپ جنت کے مالک ہیں قاسم بھی ہیں ، یہ فلَک آپ کا ہے زمیں آپ کی
چاند جیسا کَہیں یہ مُناسب نہیں ، چاند سے بڑھ کے روشن جَبیں آپ کی
آپ ہیں لاجواب آپ ہیں بے نظیر باخدا ہے مثال نہیں آپ کی
سَر سے پیروں تلک وہ کرم ہی کرم،رب حفاظت کرے بالیقیں آپ کی،
اُن کے خدمت گزاروں میں جبریل ہے،اور سُواری براقِ حسیں آپ کی
وَلمعَراجُ سَفَره وَسِدرَةُ المُنتهٰى مَقامُه وَقابَ قَوسَينِ مَطلُوبُه
ساری دنیا کا اُنکو دیا انتظام ، ساری دنیا میں قائم نظام اُن کا ہے
سارے عالَم پہ رحمت لُٹاتے ہیں وہ، سارے عالَم پہ فیضان عام اُن کا ہے
مالکِ جانِ مؤمن بنایا اُنہیں، عاشقوں کے دلوں میں قیام اُن کا ہے
سفر اُنکا ہے معراج اور سدرۃ المنتہٰی مستقر اور مقام اُن کا ہے
قاب قوسین کا مرتبہ اُنکا مطلوب ہے اور دارالسّلام اُن کا ہے
وَالمَطلُوبُ مَقصُودُه وَالمَقصُودُ مَوجُودُه سَيّد ِ المُرسَلينَ
آپ حامد ہیں احمد ہیں جوّاد ہیں آپ کا اِک حسیں نام محمود ہے
دَیں شہادت نبوت کی سنگ و شجر، آپ کا صرف اللہ مشہود ہے
توجہ گاہِ حرم ہے وجود آپ کا، آپ کا صرف اللہ مسجود ہے
اور مطلوب ہی اُن کا مقصود ہے اور مقصود ہی اُن کا موجود ہے،،
آپ سارے رسولوں کے سردار ہیں،آپ کا صرف اللہ معبود ہے
خَاتَم النَبيّنَ شَفيع المُذنِبينَ اَنيس ِ الغَريْبينَ رَحمًةٍ لِّلعٰالَمينَ
ذرّے بن جاتے ہیں مہروماہ نور کے،، چُوم لیتے ہیں جو اُن کی پیزار کو
اُن کی رحمت ہے یکساں سبھی کے لئے ، وہ نِبھاتے ہیں ہر نیک و بدکار کو
سب سے اوّل بھی وہ سب سے آخر بھی وہ،، رب نے منصب دیا ایسا سرکار کو
بعدمیں سارے نبیوں کے آئے ہیں وہ،بخشوائیں گے ہر اِک گناہگار کو
ہر مسافر کی کرتے ہیں غمخواریاں،رحمتیں بانٹتے ہیں وہ سنسار کو
رَاحَة ِ العَاشِقينَ مُرَادِ المُشتاقينَ شَمس العَارِفينَ سِراجِ السَّالِكينَ
بن کے آئے اُجالا جہاں کے لئے اور مِٹا کر چلے دہَر کی تیرگی
جام محشر میں کوثر کا کر کے عطا دُور کردینگے ہر اِک کی وہ تشنگی
اپنی اُمّت کی خاطر فکرمند ہیں، ہر نبی چاہتا ہے بنے اُمّتی
عاشقوں کے دلوں کی وہ تسکین ہیں،اورمُرادِ ہر اِک صاحبِ شوق کی،
حق شناسوں کےخورشید وخاور ہیں وہ،سالِکینِ رہِ عشق کی روشنی
مِصباح المُقرَّبينَ مُحبِّ الفُقرآءِ والغُرَباءِ والمَسَاكينَ سَيّد الثَّقَلين نَبّي الحَرَمَين اِمام القِبلتَين
مشکلوں میں گرِفتار ہو کر اُ نہیں ، غم کے مارے کبھی جو دوہائی کریں،،
نفع دیتے ہیں وہ کیونکہ نافع ہیں وہ، اور ہر ِاک کی مُشکل کُشائی کریں،،
دور کرتے ہیں بیماروں سے ہر مَرَض اور دشمن سے بھی وہ بھلائی کریں
پیار محتاج ومفلس سے مسکین سے،ہر مقرب کی وہ رہنمائی کریں،،
جن و انساں کے سرادر دونوں حرم دونوں قبلوں کی وہ پیشوائی کریں
وَسيلَتَنا في الدَّارَين صَاحِبِ قابَ قَوسَين مَحبُوب رَبِّ المَشرقَين وَ رَبّ ِ المَغربَين
مقتدی ہر نبی اُن کا کہلاتا ہے اور وُہی ہیں اِمامِ صَفِ انبیا
ہر صحیفہِ سابق میں ذکر اُن کا ہے، ہر زباں پر اُنہی کی ہے مدح و ثنا
تھے وسیلہ وُہی آدمِ پاک کا اور خلیلِ خدا کی وہی ہیں دُعا
دنیا اورآخرت کا وسیلہ ہیں وہ ، رتبہِ قابَ قوسین جن کو مِلا،،
دونوں ہی مشرقوں مغربوں کا وہ رب،حاصل اُن کو خطاب اُسکے محبوب کا
جَدّ ِ الحَسَنِ وَ الحُسَين مَولانا وَمولى الثَقَلين اَبي القَاسِمِ مُحَمَدِ بن عَبدِ الله نُور مّن نُور ِ الله
وہ عطاؤں کی بارش کرم کا سحاب برکت و رحمتِ کُل زمانہ ہیں وہ
وہ ابو بکر و فاروق کے دل کا چین اور عثماں کے لب کا ترانہ ہیں وہ
اُن کے داماد کا ہے لقب بو تُراب اور خاتونِ جنت کے بابا ہیں وہ
جدِّ امجد ہیں حسنین کے اورہر جن و انساں کے آقاو مولٰی ہیں وہ ،
باپ قاسم کے بیٹے ہیں عبداللہ کے اور نورِ الہٰی کا حصّہ ہیں وہ
ِياايُها المُشتَاقُونَ بنُورِ جَمَاله ِ صَلُّوا عَليه وآله وَ سَلّمُو ا تَسليما۔
اے نثارانِ فضل و کمالِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے گدایانِ جود و نوالِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے مُحِبّانِ اصحاب و آلِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے فدایانِ نورِ جمالِ نبی، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
جیسے حق بھیجنے کا ہے بھیجو بصد احترام و محبت درود و سلام
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَيّدِنا وَمَولانَا مُحَمَّدٍ صَاحِبِ التَّاج وَالْمِعرَاج وَالْبُراق وَالعَلَمْ دَافِع البَلاءِ وَالوَبَاءِ وَالقَحطِ وَالمَرَض ِ وَاَلَم
حمد اس ذات کو جو ہے سارے جہانوں کا معبود و خالق حکیم الحِکم
اُس کے محبوب کی ذات پر ہے لِکھا ایک عاشق نےصَلْوَۃِ ذِی المحترم
اُس درودِ حسیں کا ہے یہ ترجمہ اِس کی تظمین کو میں اُٹھاؤں قلم
صاحبِ تاج وہ،شاہِ معراج وہ شہسوارِ براق و امیرِ عَلَم،
دافعِ ہر بلا،دافعِ ہر وبادافعِ قحط وامراض و رنج و الم
اِسمُه مَكتُوبٌ مَرفوعٌ مَشفُوعٌ مَنقُوشٌ في اللَّوحِ وَالقَلَم
اسم سب سے حسیں، اسم سب سے جُدا، اسم تو باعثِ فضل و رحمت بھی ہے
اسم وہ خود خدا پاک نے جو چُنا، اسم تو مغفرت کی ضمانت بھی ہے
اسم تعریف بھی اسم توصیف بھی اسم ذکر و ثناء اسم مدحت بھی ہے
اسم لکھا گیا، اسم اونچا ہوا، اسم مُہرِ قبولِ شفاعت بھی ہے
اسم کی برکتیں، اسم کی رونقیں، اسم لوح و قلم کی امانت بھی ہے
سَيِّد العَربِ وَ العَجَم جِسمُه مُقَدسٌ مُعَطَرٌ مُطَهَّرٌ مُنورٌ في البَيت ِ وَالحَرَم
کیا نبی کیا ولی سب کے دلدار ہیں سب کے دلدار کا ہے مقدس بدن
کیا بشر کیا مَلَک سب کے غمخوار ہیں سب کے غمخوار کا ہے مقدس بدن
کیا چرند کیا پرند سب کے منٹھار ہیں سب کے منٹھار کا ہے مقدس بدن
کیاعرب کیاعجم سب کے سردار ہیں،سب کے سردار کاہے مقدس بدن
حرم و کعبہ کو وہ جو منور کرے،وہ مہکتی وہ پاکیزاسی اک کرن
شَمسِ الضُحٰى بَدرِ الدُّجٰى صَدر العُلٰى نُور ِ الهُدٰى
آپ نورِ مُبیں آپ بدرِ مُنیر ، بیقراروں کو برکت کا ماہتاب ہیں
آپ سے روشنی چاند تاروں میں ہے، آپ چرخِ رسالت کا ماہتاب ہیں
عرش سے فرش تک جو ریاست سجی آپ ہی اُس ریاست کا ماہتاب ہیں
چاشت گاہوں کاسورج وجود اپکا،آپ ہر شب کی ظلمت کا ماہتاب ہیں
صدر بزمِ بلندی و رفعت کے ہیں،راہ گزارِ ہدایت کے ماہتاب ہیں
كَهفِ الوَرٰى مِصْبَاحِ الظُّلَم جَميلِ الشِّيَم شَفيع ِ الاُمَم
وہ ہیں جانِ سُخن وہ ہیں جانِ بیاں وہ فصاحت کی بارش وہ ابرِ بَلاغ
وہ غُلاموں پہ آسان جنت کریں، عافیت کی عطا کردیں راہ و سُراغ
اُن کی توصیف کا حق ادا ہم کریں کیا ہماری بساط و مجال و مَساغ
ساری مخلوق کی ہیں وہ جائے اماں،ساری تاریکیوں کے وہ روشن چراغ
نیک طینت ہیں وہ،نیک اطوار ہیں ان کے ہاتھوں میں ہیں بخششوں کے ایاغ
صَاحِبِ الجُودِ وَالكَرَم وَالله عَاصِمُهُ وَجبريلُ خَادِمُه والبُراقُ مَركَبَه
آپ جنت کے مالک ہیں قاسم بھی ہیں ، یہ فلَک آپ کا ہے زمیں آپ کی
چاند جیسا کَہیں یہ مُناسب نہیں ، چاند سے بڑھ کے روشن جَبیں آپ کی
آپ ہیں لاجواب آپ ہیں بے نظیر باخدا ہے مثال نہیں آپ کی
سَر سے پیروں تلک وہ کرم ہی کرم،رب حفاظت کرے بالیقیں آپ کی،
اُن کے خدمت گزاروں میں جبریل ہے،اور سُواری براقِ حسیں آپ کی
وَلمعَراجُ سَفَره وَسِدرَةُ المُنتهٰى مَقامُه وَقابَ قَوسَينِ مَطلُوبُه
ساری دنیا کا اُنکو دیا انتظام ، ساری دنیا میں قائم نظام اُن کا ہے
سارے عالَم پہ رحمت لُٹاتے ہیں وہ، سارے عالَم پہ فیضان عام اُن کا ہے
مالکِ جانِ مؤمن بنایا اُنہیں، عاشقوں کے دلوں میں قیام اُن کا ہے
سفر اُنکا ہے معراج اور سدرۃ المنتہٰی مستقر اور مقام اُن کا ہے
قاب قوسین کا مرتبہ اُنکا مطلوب ہے اور دارالسّلام اُن کا ہے
وَالمَطلُوبُ مَقصُودُه وَالمَقصُودُ مَوجُودُه سَيّد ِ المُرسَلينَ
آپ حامد ہیں احمد ہیں جوّاد ہیں آپ کا اِک حسیں نام محمود ہے
دَیں شہادت نبوت کی سنگ و شجر، آپ کا صرف اللہ مشہود ہے
توجہ گاہِ حرم ہے وجود آپ کا، آپ کا صرف اللہ مسجود ہے
اور مطلوب ہی اُن کا مقصود ہے اور مقصود ہی اُن کا موجود ہے،،
آپ سارے رسولوں کے سردار ہیں،آپ کا صرف اللہ معبود ہے
خَاتَم النَبيّنَ شَفيع المُذنِبينَ اَنيس ِ الغَريْبينَ رَحمًةٍ لِّلعٰالَمينَ
ذرّے بن جاتے ہیں مہروماہ نور کے،، چُوم لیتے ہیں جو اُن کی پیزار کو
اُن کی رحمت ہے یکساں سبھی کے لئے ، وہ نِبھاتے ہیں ہر نیک و بدکار کو
سب سے اوّل بھی وہ سب سے آخر بھی وہ،، رب نے منصب دیا ایسا سرکار کو
بعدمیں سارے نبیوں کے آئے ہیں وہ،بخشوائیں گے ہر اِک گناہگار کو
ہر مسافر کی کرتے ہیں غمخواریاں،رحمتیں بانٹتے ہیں وہ سنسار کو
رَاحَة ِ العَاشِقينَ مُرَادِ المُشتاقينَ شَمس العَارِفينَ سِراجِ السَّالِكينَ
بن کے آئے اُجالا جہاں کے لئے اور مِٹا کر چلے دہَر کی تیرگی
جام محشر میں کوثر کا کر کے عطا دُور کردینگے ہر اِک کی وہ تشنگی
اپنی اُمّت کی خاطر فکرمند ہیں، ہر نبی چاہتا ہے بنے اُمّتی
عاشقوں کے دلوں کی وہ تسکین ہیں،اورمُرادِ ہر اِک صاحبِ شوق کی،
حق شناسوں کےخورشید وخاور ہیں وہ،سالِکینِ رہِ عشق کی روشنی
مِصباح المُقرَّبينَ مُحبِّ الفُقرآءِ والغُرَباءِ والمَسَاكينَ سَيّد الثَّقَلين نَبّي الحَرَمَين اِمام القِبلتَين
مشکلوں میں گرِفتار ہو کر اُ نہیں ، غم کے مارے کبھی جو دوہائی کریں،،
نفع دیتے ہیں وہ کیونکہ نافع ہیں وہ، اور ہر ِاک کی مُشکل کُشائی کریں،،
دور کرتے ہیں بیماروں سے ہر مَرَض اور دشمن سے بھی وہ بھلائی کریں
پیار محتاج ومفلس سے مسکین سے،ہر مقرب کی وہ رہنمائی کریں،،
جن و انساں کے سرادر دونوں حرم دونوں قبلوں کی وہ پیشوائی کریں
وَسيلَتَنا في الدَّارَين صَاحِبِ قابَ قَوسَين مَحبُوب رَبِّ المَشرقَين وَ رَبّ ِ المَغربَين
مقتدی ہر نبی اُن کا کہلاتا ہے اور وُہی ہیں اِمامِ صَفِ انبیا
ہر صحیفہِ سابق میں ذکر اُن کا ہے، ہر زباں پر اُنہی کی ہے مدح و ثنا
تھے وسیلہ وُہی آدمِ پاک کا اور خلیلِ خدا کی وہی ہیں دُعا
دنیا اورآخرت کا وسیلہ ہیں وہ ، رتبہِ قابَ قوسین جن کو مِلا،،
دونوں ہی مشرقوں مغربوں کا وہ رب،حاصل اُن کو خطاب اُسکے محبوب کا
جَدّ ِ الحَسَنِ وَ الحُسَين مَولانا وَمولى الثَقَلين اَبي القَاسِمِ مُحَمَدِ بن عَبدِ الله نُور مّن نُور ِ الله
وہ عطاؤں کی بارش کرم کا سحاب برکت و رحمتِ کُل زمانہ ہیں وہ
وہ ابو بکر و فاروق کے دل کا چین اور عثماں کے لب کا ترانہ ہیں وہ
اُن کے داماد کا ہے لقب بو تُراب اور خاتونِ جنت کے بابا ہیں وہ
جدِّ امجد ہیں حسنین کے اورہر جن و انساں کے آقاو مولٰی ہیں وہ ،
باپ قاسم کے بیٹے ہیں عبداللہ کے اور نورِ الہٰی کا حصّہ ہیں وہ
ِياايُها المُشتَاقُونَ بنُورِ جَمَاله ِ صَلُّوا عَليه وآله وَ سَلّمُو ا تَسليما۔
اے نثارانِ فضل و کمالِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے گدایانِ جود و نوالِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے مُحِبّانِ اصحاب و آلِ نبی،، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
اے فدایانِ نورِ جمالِ نبی، آپ پر آل و اصحاب پر صبح و شام،،،
جیسے حق بھیجنے کا ہے بھیجو بصد احترام و محبت درود و سلام
0 comments:
Post a Comment