رزق کی ترقی
فیضانِ اسم اعظم کا سلسلہ حضرت والا شان قبلہ عشرت اقبال وارثی صاحب کی ایک کرامت ہے۔ جی ہاں یہ ایک کرامت ہے۔ کیونکہ اس سلسلہ سے سینکڑوں ہزاروں لوگ فیض یاب ہو رہے ہیں، کاروباری، نفسیاتی، جسمانی، روحانی، شادی نکاح، جادو، جنات سمیت تمام معاملات میں اسمائے الٰہی کا ورد شافی اور کافی پایا گیا۔ ان میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے آج تک حضرت وارثی صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات بھی نہیں کی۔ مگر ان کا یہ فیضان دنیا بھر میں پھیل چکا ہے۔ اسی کا نام کرامت ہوتا ہے۔۔۔ قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ حضرت استادِ گرامی نے اس خدمت کے عوض آج تک دعاؤں کے سوا کچھ بھی طلب نہیں کیا ۔ اور ان کی بے لوث خدمت اور شریعت مطہرہ پر عمل کی تاکید ہی ان کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
"فیضانِ اسم اعظم" کے سلسلے کی 13 اقساط کے بعد استادِ گرامی نے مجھے حکم فرمایا کہ اس سلسلے کی چودھویں قسط میں لکھوں یہی وجہ ہے انہوں نے تیرھویں قسط کے بعد پندرویں قسط لکھی اور میرے لئیے چودھویں قسط کی جگہ خالی چھوڑ دی۔ میں نکمہؔ نالائق بہت دنوں سے اس حوالے سے کچھ نا کر سکا مگر آج کچھ لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ استاد کے سامنے شاگرد کا کچھ لکھنے کی جسارت کرنا آسان نہیں ہوتا مگر میں "سبق" سنانے کی نیت سے حاضر ہوں۔
ہمارے معاشرے کی اکثریت کاروباری، مالی، ذہنی، گھریلو اور بہت ساری انجانی پریشانیوں سے دوچار ہے۔ سو بات کی ایک بات کہ سب کچھ دین سے دوری، شریعت سے متصادم رویؔے اور قرآن و سنت کی خلاف ورزی ہے۔ جب کوئی پریشانی آن پڑتی ہے پھر لوگ روتے اور پیٹتے ہیں۔ ساری عمر قرآن کھو ل کر نہیں دیکھتے جب کوئی مر جائے تو پھر قل شریف، تیجا، ساتواں اور چالیسواں کے دن مردہ بخشوانے کے لئیے قرآن خوانی۔۔۔ اور بس۔۔۔ اس کے بعد قرآن پھر واپس طاق میں چلا جاتا ہے۔ اللہ نے سود سے منع کیا اور روایات میں سود کھانے کو ماں سے زنا کرنے کے مترادف قرار دیا گیا۔ ہمارے معاشرے میں یہ لعنت بکثرت موجود ہے۔ غیبت کو زنا سے بد تر قرار دیا گیا اور مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف کہا گیا مگر ہم جانے انجانے میں اکثر و بیشتر غیبت اور چغل خوری کرتے ہیں اور اسے اپنی زندگی کا لازم حصہ بنا لیتے ہیں۔
سیدنا غوث الاعظم الشیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ جس گھر میں بے نمازی کی نظر پڑ جائے وہاں اللہ کی رحمت اٹھ جاتی ہے، اب ذرا غور کیجئیے کہ جس گھر میں رہنے والے نماز نا پڑھیں وہاں کیا کیفیت ہو گی۔ نماز دین کا ستون ہے آقاﷺ کا فرمان ہے جس نے نماز چھوڑ دی اس نے دین چھوڑ دیا اور جس نے نماز قائم کی اس نے دین قائم رکھا۔ بے نمازی کا حشر قارون، فرعون، ہامان اور نمرود وغیرہ جیسے کفار کے ساتھ ہو گا۔
اب وہ لوگ توجہ فرمائیں جو کہتے ہیں ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ گناہ کر کر کے، دنیا کی تاریک راہوں میں بھٹک بھٹک کر دل زنگ آلود ہو چکا ہوتا ہے، اب اس دل کو صاف ہوتے ہوئے بھی کچھ وقت لگے گا۔ اللہ سے مانگنا اور جلدی جلدی۔۔۔ یہ اس کی شان کے خلاف ہے۔ قلبی طہارت کے حصول کے لئیے ضروری ہے کہ اخلاص کی نعمت موجود ہو اور پورے اعتقاد اور یقین کے ساتھ اس کی بارگاہ میں سر جھکایا جائے۔ اگر مگر، ہو گا یا نہیں ہو گا، اس وظیفے کا نتیجہ کیا نکلے گا وغیرہ وغیرہ، یہ سب شیطانی وسوسے اور عمل میں ناکامی کی بنیادی وجہ ہیں۔
فیضانِ اسمِ اعظم کی چودھویں قسط میں تلاشِ معاش، کاروباری رکاوٹ، رزق میں بے برکتی اور اٹکے ہوئے کاموں کے حوالہ سے میں دو وظائف جو کے اسمائے الٰہیہ ہی ہیں، آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اور اس بات کی اُمید کرتا ہوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے سو فیصد کامیابی ملے گی کیونکہ میں نے کئی بار ان وظائف کو خود بھی آزمایا اور لوگوں کو بھی دیا۔
عمل نمبر1:
اگر آپ ملازمت کی تلاش میں ہیں، کاروبار میں پریشانی ہے، رزق میں کمی ہے، یا پھر کوئی قانونی، عدالتی معاملہ اٹکا ہوا ہے تو آپ یہ عمل کر لیں۔ مجھے یہ عمل تین بزرگوں نے عطا کیا، سب سے پہلے شیخ الحدیث والتفسیر، نائبِ محدثِ اعظم مفتی ابو داؤد محمد صادق قادری رضوی صاحب (حضرت آج کل علیل ہیں، ان کی صحت کے لئیے دعا کیجئے)، ان کے بعد یہ عمل میرے والدِ گرامی نے مجھے دیا اور تیسری بار یہ عمل مجھے استادِ گرامی حضرت عشرت اقبال وارثی صاحب نے عطا کیا۔ اب آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس قدر مستند اور جید بزرگ اس کے عامل ہیں تو اس عمل کے اندر کتنے کمالات پوشیدہ ہیں۔ بات صرف اس کو پہچاننے کی اور سمجھنے کی ہے۔ اس کے لئیے خلوص اور پختہ یقین و نیؔت ضروری ہے۔
"یا مسبّب الاسباب"۔ یہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کا صفاتی نام ہے۔ مختلف مسائل میں اس کے پڑھنے کی تراکیب مختلف ہیں عمومی طور پر جس کو حاجت پیش ہو وہ ہر روز بعد نمازِ عشاء، دو رکعات نمازِ نفل قضائے حاجت کی نیت سے ادا کرے۔ اس کے بعد کھلے آسمان کے نیچے، ننگے سر کھڑا ہو جائے ، 500 مرتبہ یہ اسمِ پاک (یا مسبب الاسباب) پڑھے۔ بعد ازاں کھڑے ہو کر اللہ کی بارگاہ میں دعا کرے۔ اللہ اسباب پیدا فرمانے والا ہے۔ بس اسی بات کا یقین قائم کریں کہ ہر نا ممکن کو وہ ممکن بنا دیتا ہے۔ گڑ گڑا کر اپنے رب تعالٰی کو منا لیں۔ مجھے آج تک اس عمل میں کبھی بھی ناکامی نہیں ہوئی۔ ناکامی اپنی خامی اور یقین میں کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے۔
عمل نمبر 2:
کئی طلبا و طالبات امتحان میں کامیابی کا وظیفہ مانگتے ہیں۔ استادِ گرامی حضرت وارثی صاحب نے اس مقصد کے لئیے ایک جامع وظیفہ عطا کیا ہے وہ فیس بک اور بلاگز پر موجود ہے۔ یہاں ایک ایسا عمل پیش کر رہا ہوں جو اسمائے الٰہی میں سے ہے اور اس عمل کی برکت سے میں نے کئی ایسے کام کئیے ہیں جن کے ہونے کی بظاہر کوئی امید نظر نہیں آتی تھی۔ کاروبار، نکاح، قید سے رہائی، مقدمات، امتحانات وغیرہ وغیرہ۔ ان سب معاملات میں مجرب عمل ہے۔
عمل کی ترکیب کچھ یوں ہے کہ ہر جمعہ کے دن، بعد نمازِ عصر، 100 مرتبہ درود و سلام پڑھیں، اس کے بعد بغیر شمار کئیے "یا اللہ یا رحمان یا رحیم" پڑھیں۔ مغرب کی نماز تک جاری رکھیں، اذانِ مغرب سے چند لمحات قبل دعا مانگیں۔ رحیم و کریم رب سے گناہوں کی معافی مانگ کر اسے راضی کیجئیے۔ جیسے بچپن میں رورو کر ماں سے مانگتے تھے وہ تصور ذہن میں رکھئیے اور یہ بھی یاد رہے کہ اللہ کریم ستؔر ماؤں سے زیادہ محبت فرماتا ہے۔ اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ اللہ سے کیا اور کیسے مانگتے ہیں۔ ایمان کی سلامتی، حرمین کی حاضری بھی مانگ لیجئیے کہ یہ عظیم سعادتیں ہیں۔
اِس کالم کو پڑھنے کے بعد ایک سوال ذہن میں پیدا ہُوتا ہے کہ،، مرد تو کھلے آسمان تلے یا مُسبب الاسباب کا وظیفہ پڑھ لیں گے۔ اب اگر خواتین پڑھنا چاہیں تو کیا وُہ بھی آسمان تلے اُور ننگے سر پڑھیں گی۔ یا اُسکی جُدا ترکیب ہُوگی۔۔۔۔۔؟
جواب عرض کئے دیتا ہُوں تاکہ کچھ تشنگی باقی نہ رہے۔۔۔ شریعت مطہرہ میں خواتین کو عورت کے نام سے پُکارا گیا ہے۔۔۔ اُور عُورت کا تو معنی ہی یہ ہے۔کہ،، چُھپی ہُوئی،، لہذا فقہہ کرام اِرشاد فرماتے ہیں۔ کہ عورت کا صرف جسم ہی نہیں بلکہ اُسکی آواز بھی عورت ہے۔۔۔ اُور عورت کی نماز کا ثواب بھی صحن سے ذیادہ برآمدے میں ہے۔ اُور برآمدے سے ذیادہ کمرے میں ہے۔۔۔۔ لِہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ عورتوں کو بھی وطائف کیلئے یہی شرط لگائی جائے۔ اسلئے خواتین اگر یہ عمل کرنا چاہیں۔ تو اپنی نماز کیلئے مختص کئے گئے کمرے میں سر ڈھانپ کر یہ عمل کرسکتی ہیں۔
اِس کے علاوہ رزق میں برکت کیلئے چند اُور عمل حاضرِ خدمت ہے۔
نمبر ۱
فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد اول آخر سُو سُو مرتبہ درود پاک پڑھنا ہے اُور درمیان میں ۳۱۳ مرتبہ سبحان اللہِ وبحمدہِ سبحان اللہ العظیم کے ورد کی عادت بنالیں۔۔۔ یا عشا کی نماز کے بعد۲ رکعت نفل نماز پڑھیں۔ اُور نیت نماز الحاجات کی کرلیں۔ ہر رکعت میں ۱۱ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں بعد نماز سُو مرتبہ درود پاک پڑھ کر اکتالیس مرتبہ سورہ فاتحہ(الحمد شریف مکمل) پڑھیں پھر ۳۱۳ مرتبہ سبحان اللہِ وبحمدہِ سبحان اللہ العظیم پڑھیں۔ آخر میں ایک تسبیح درود پاک کی پڑھ لیں۔۔۔۔ انشا اللہ عزوجل ایسی برکات کا ظہور ہُوگا کہ منگتا خود سخی بن کر بانٹتا رہے۔ اُور ہاتھ خالی نہ ہُو۔۔۔ الحمدُ للہ یہ عمل میرا بھی آزمودہ ہے۔ اُور مُجرب مُجرب مُجرب ہے۔
نُوٹ :فجر کی نماز کے بعد اگر یہ عمل کریں تو چاشت و اشراق پڑھ لیں۔ اُور رات میں یہ عمل کریں تو صلواۃ الحاجات پڑھ لیں۔
نمبر ۲
فجر کی نماز کے بعد اُور کوئی مجبوری ہُو تو عشاٗ کی نماز کے بعد جس کمرے میں نماز پڑھی جاتی ہُو۔ وہاں خوشبو دار عطر یا اگربتی سے کمرہ کو مہکالیں۔ مطلب تھوڑی سی عطر یا اگربتی کے ذریعہ سے کمرہ میں خُوشبو پھیلالیں۔ اب قبلہ کی طرف مُنہ کرلیں۔ حسب توفیق دُرود پاک پڑھ کر اپنے سیدھے ہاتھ والے کونے میں جاکر ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ پھر کمرے کے اُلٹے کونے میں ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ پھر پشت کی جانب والے دُونوں کونوں میں بھی باری باری ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ اس طرح ۴۰۰ کی تعداد مکمل ہُوجانے پر آخر میں دُرودِ پاک طاق تعداد میں پڑھ لیں۔ اُور اللہ کریم کی بارگاہ میں دُنیا و آخرت کی بھلائیوں کیساتھ رزق میں کشادگی کی دُعا کریں۔۔۔ انشا اللہ رزق میں برکت بھی ہُوگی اُور کشادگی بھی۔
نمبر ۳
روایت ہے کہ سیدنا عمر فاروق (رضی اللہُ تعالی عنہ)نے اپنے مبارک دُور میں ایک دِن سیدنا عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) سے کہا کہ،، میں چاہتا ہُوں کہ،، آپکا کچھ وظیفہ مقرر کردیا جائے۔۔۔۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) نے سبب دریافت فرمایا کہ،، امیر المومنین کو ایسا خیال کیوں آیا۔۔۔؟ جس کے جواب میں آپ نے اِرشاد فرمایا کہ،، آپ چونکہ کافی ضیف ہُوچکے ہیں۔۔۔ اُور آپکے عیال میں آپکی صاحبزادیاں ہیں۔۔۔ اگر خُدانخواستہ آپکو کچھ ہُوگیا۔ تو یہ وظیفہ آپکی صاحبزادیوں کی کفالت کرے گا۔۔۔۔ جسکے جواب میں حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) نے یہ ایمان افروز اِرشاد فرمایا۔ کہ اللہ کے مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ کہ جو روزانہ قران مجید سے سورہ واقعہ کی تلاوت کرے گا۔ اُسے افلاس سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔ اُور الحمدُ للہ میں نے اپنی بچیوں کو سورہ واقعہ یاد کروادی ہے۔۔۔ چونکہ وُہ اللہ کریم کے کلام پاک کی اِس سورہ کی عامل ہیں۔ مجھے اُن پر اپنے بعد افلاس و تنگدستی کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔۔۔ آپ یہ رقم کسی دیگر مصارف میں استعمال فرمالیں۔ سبحان اللہ۔۔۔ لہذا ایک مدت تک میں بھی کاروبار کی ابتدا سے قبل سورہ واقعہ کی تلاوت کیا کرتا تھا۔۔۔ اُور اسکے فضائل میرےقلم کے احاطہ سے باہر ہیں۔ جو پابندی سے سورہ واقعہ پڑھے گا۔ وُہ اسکے کمالات کا خود شاہد ہُوجائے گا۔ لیکن آپ پڑھنے سے قبل یہ نیت ضرور کریں کہ میں فقط اللہ کریم اُور اُسکے مدنی
محبوب کی رضا کیلئے پڑھ رَہا ہُوں۔۔۔ البتہ پڑھنے کے بعد رزق کی فراوانی کی بھی دُعا فرمائیں۔۔۔۔
فیضانِ اسم اعظم کا سلسلہ حضرت والا شان قبلہ عشرت اقبال وارثی صاحب کی ایک کرامت ہے۔ جی ہاں یہ ایک کرامت ہے۔ کیونکہ اس سلسلہ سے سینکڑوں ہزاروں لوگ فیض یاب ہو رہے ہیں، کاروباری، نفسیاتی، جسمانی، روحانی، شادی نکاح، جادو، جنات سمیت تمام معاملات میں اسمائے الٰہی کا ورد شافی اور کافی پایا گیا۔ ان میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے آج تک حضرت وارثی صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات بھی نہیں کی۔ مگر ان کا یہ فیضان دنیا بھر میں پھیل چکا ہے۔ اسی کا نام کرامت ہوتا ہے۔۔۔ قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ حضرت استادِ گرامی نے اس خدمت کے عوض آج تک دعاؤں کے سوا کچھ بھی طلب نہیں کیا ۔ اور ان کی بے لوث خدمت اور شریعت مطہرہ پر عمل کی تاکید ہی ان کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
"فیضانِ اسم اعظم" کے سلسلے کی 13 اقساط کے بعد استادِ گرامی نے مجھے حکم فرمایا کہ اس سلسلے کی چودھویں قسط میں لکھوں یہی وجہ ہے انہوں نے تیرھویں قسط کے بعد پندرویں قسط لکھی اور میرے لئیے چودھویں قسط کی جگہ خالی چھوڑ دی۔ میں نکمہؔ نالائق بہت دنوں سے اس حوالے سے کچھ نا کر سکا مگر آج کچھ لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ استاد کے سامنے شاگرد کا کچھ لکھنے کی جسارت کرنا آسان نہیں ہوتا مگر میں "سبق" سنانے کی نیت سے حاضر ہوں۔
ہمارے معاشرے کی اکثریت کاروباری، مالی، ذہنی، گھریلو اور بہت ساری انجانی پریشانیوں سے دوچار ہے۔ سو بات کی ایک بات کہ سب کچھ دین سے دوری، شریعت سے متصادم رویؔے اور قرآن و سنت کی خلاف ورزی ہے۔ جب کوئی پریشانی آن پڑتی ہے پھر لوگ روتے اور پیٹتے ہیں۔ ساری عمر قرآن کھو ل کر نہیں دیکھتے جب کوئی مر جائے تو پھر قل شریف، تیجا، ساتواں اور چالیسواں کے دن مردہ بخشوانے کے لئیے قرآن خوانی۔۔۔ اور بس۔۔۔ اس کے بعد قرآن پھر واپس طاق میں چلا جاتا ہے۔ اللہ نے سود سے منع کیا اور روایات میں سود کھانے کو ماں سے زنا کرنے کے مترادف قرار دیا گیا۔ ہمارے معاشرے میں یہ لعنت بکثرت موجود ہے۔ غیبت کو زنا سے بد تر قرار دیا گیا اور مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف کہا گیا مگر ہم جانے انجانے میں اکثر و بیشتر غیبت اور چغل خوری کرتے ہیں اور اسے اپنی زندگی کا لازم حصہ بنا لیتے ہیں۔
سیدنا غوث الاعظم الشیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ جس گھر میں بے نمازی کی نظر پڑ جائے وہاں اللہ کی رحمت اٹھ جاتی ہے، اب ذرا غور کیجئیے کہ جس گھر میں رہنے والے نماز نا پڑھیں وہاں کیا کیفیت ہو گی۔ نماز دین کا ستون ہے آقاﷺ کا فرمان ہے جس نے نماز چھوڑ دی اس نے دین چھوڑ دیا اور جس نے نماز قائم کی اس نے دین قائم رکھا۔ بے نمازی کا حشر قارون، فرعون، ہامان اور نمرود وغیرہ جیسے کفار کے ساتھ ہو گا۔
اب وہ لوگ توجہ فرمائیں جو کہتے ہیں ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ گناہ کر کر کے، دنیا کی تاریک راہوں میں بھٹک بھٹک کر دل زنگ آلود ہو چکا ہوتا ہے، اب اس دل کو صاف ہوتے ہوئے بھی کچھ وقت لگے گا۔ اللہ سے مانگنا اور جلدی جلدی۔۔۔ یہ اس کی شان کے خلاف ہے۔ قلبی طہارت کے حصول کے لئیے ضروری ہے کہ اخلاص کی نعمت موجود ہو اور پورے اعتقاد اور یقین کے ساتھ اس کی بارگاہ میں سر جھکایا جائے۔ اگر مگر، ہو گا یا نہیں ہو گا، اس وظیفے کا نتیجہ کیا نکلے گا وغیرہ وغیرہ، یہ سب شیطانی وسوسے اور عمل میں ناکامی کی بنیادی وجہ ہیں۔
فیضانِ اسمِ اعظم کی چودھویں قسط میں تلاشِ معاش، کاروباری رکاوٹ، رزق میں بے برکتی اور اٹکے ہوئے کاموں کے حوالہ سے میں دو وظائف جو کے اسمائے الٰہیہ ہی ہیں، آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اور اس بات کی اُمید کرتا ہوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے سو فیصد کامیابی ملے گی کیونکہ میں نے کئی بار ان وظائف کو خود بھی آزمایا اور لوگوں کو بھی دیا۔
عمل نمبر1:
اگر آپ ملازمت کی تلاش میں ہیں، کاروبار میں پریشانی ہے، رزق میں کمی ہے، یا پھر کوئی قانونی، عدالتی معاملہ اٹکا ہوا ہے تو آپ یہ عمل کر لیں۔ مجھے یہ عمل تین بزرگوں نے عطا کیا، سب سے پہلے شیخ الحدیث والتفسیر، نائبِ محدثِ اعظم مفتی ابو داؤد محمد صادق قادری رضوی صاحب (حضرت آج کل علیل ہیں، ان کی صحت کے لئیے دعا کیجئے)، ان کے بعد یہ عمل میرے والدِ گرامی نے مجھے دیا اور تیسری بار یہ عمل مجھے استادِ گرامی حضرت عشرت اقبال وارثی صاحب نے عطا کیا۔ اب آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس قدر مستند اور جید بزرگ اس کے عامل ہیں تو اس عمل کے اندر کتنے کمالات پوشیدہ ہیں۔ بات صرف اس کو پہچاننے کی اور سمجھنے کی ہے۔ اس کے لئیے خلوص اور پختہ یقین و نیؔت ضروری ہے۔
"یا مسبّب الاسباب"۔ یہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کا صفاتی نام ہے۔ مختلف مسائل میں اس کے پڑھنے کی تراکیب مختلف ہیں عمومی طور پر جس کو حاجت پیش ہو وہ ہر روز بعد نمازِ عشاء، دو رکعات نمازِ نفل قضائے حاجت کی نیت سے ادا کرے۔ اس کے بعد کھلے آسمان کے نیچے، ننگے سر کھڑا ہو جائے ، 500 مرتبہ یہ اسمِ پاک (یا مسبب الاسباب) پڑھے۔ بعد ازاں کھڑے ہو کر اللہ کی بارگاہ میں دعا کرے۔ اللہ اسباب پیدا فرمانے والا ہے۔ بس اسی بات کا یقین قائم کریں کہ ہر نا ممکن کو وہ ممکن بنا دیتا ہے۔ گڑ گڑا کر اپنے رب تعالٰی کو منا لیں۔ مجھے آج تک اس عمل میں کبھی بھی ناکامی نہیں ہوئی۔ ناکامی اپنی خامی اور یقین میں کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے۔
عمل نمبر 2:
کئی طلبا و طالبات امتحان میں کامیابی کا وظیفہ مانگتے ہیں۔ استادِ گرامی حضرت وارثی صاحب نے اس مقصد کے لئیے ایک جامع وظیفہ عطا کیا ہے وہ فیس بک اور بلاگز پر موجود ہے۔ یہاں ایک ایسا عمل پیش کر رہا ہوں جو اسمائے الٰہی میں سے ہے اور اس عمل کی برکت سے میں نے کئی ایسے کام کئیے ہیں جن کے ہونے کی بظاہر کوئی امید نظر نہیں آتی تھی۔ کاروبار، نکاح، قید سے رہائی، مقدمات، امتحانات وغیرہ وغیرہ۔ ان سب معاملات میں مجرب عمل ہے۔
عمل کی ترکیب کچھ یوں ہے کہ ہر جمعہ کے دن، بعد نمازِ عصر، 100 مرتبہ درود و سلام پڑھیں، اس کے بعد بغیر شمار کئیے "یا اللہ یا رحمان یا رحیم" پڑھیں۔ مغرب کی نماز تک جاری رکھیں، اذانِ مغرب سے چند لمحات قبل دعا مانگیں۔ رحیم و کریم رب سے گناہوں کی معافی مانگ کر اسے راضی کیجئیے۔ جیسے بچپن میں رورو کر ماں سے مانگتے تھے وہ تصور ذہن میں رکھئیے اور یہ بھی یاد رہے کہ اللہ کریم ستؔر ماؤں سے زیادہ محبت فرماتا ہے۔ اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ اللہ سے کیا اور کیسے مانگتے ہیں۔ ایمان کی سلامتی، حرمین کی حاضری بھی مانگ لیجئیے کہ یہ عظیم سعادتیں ہیں۔
اِس کالم کو پڑھنے کے بعد ایک سوال ذہن میں پیدا ہُوتا ہے کہ،، مرد تو کھلے آسمان تلے یا مُسبب الاسباب کا وظیفہ پڑھ لیں گے۔ اب اگر خواتین پڑھنا چاہیں تو کیا وُہ بھی آسمان تلے اُور ننگے سر پڑھیں گی۔ یا اُسکی جُدا ترکیب ہُوگی۔۔۔۔۔؟
جواب عرض کئے دیتا ہُوں تاکہ کچھ تشنگی باقی نہ رہے۔۔۔ شریعت مطہرہ میں خواتین کو عورت کے نام سے پُکارا گیا ہے۔۔۔ اُور عُورت کا تو معنی ہی یہ ہے۔کہ،، چُھپی ہُوئی،، لہذا فقہہ کرام اِرشاد فرماتے ہیں۔ کہ عورت کا صرف جسم ہی نہیں بلکہ اُسکی آواز بھی عورت ہے۔۔۔ اُور عورت کی نماز کا ثواب بھی صحن سے ذیادہ برآمدے میں ہے۔ اُور برآمدے سے ذیادہ کمرے میں ہے۔۔۔۔ لِہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ عورتوں کو بھی وطائف کیلئے یہی شرط لگائی جائے۔ اسلئے خواتین اگر یہ عمل کرنا چاہیں۔ تو اپنی نماز کیلئے مختص کئے گئے کمرے میں سر ڈھانپ کر یہ عمل کرسکتی ہیں۔
اِس کے علاوہ رزق میں برکت کیلئے چند اُور عمل حاضرِ خدمت ہے۔
نمبر ۱
فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد اول آخر سُو سُو مرتبہ درود پاک پڑھنا ہے اُور درمیان میں ۳۱۳ مرتبہ سبحان اللہِ وبحمدہِ سبحان اللہ العظیم کے ورد کی عادت بنالیں۔۔۔ یا عشا کی نماز کے بعد۲ رکعت نفل نماز پڑھیں۔ اُور نیت نماز الحاجات کی کرلیں۔ ہر رکعت میں ۱۱ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں بعد نماز سُو مرتبہ درود پاک پڑھ کر اکتالیس مرتبہ سورہ فاتحہ(الحمد شریف مکمل) پڑھیں پھر ۳۱۳ مرتبہ سبحان اللہِ وبحمدہِ سبحان اللہ العظیم پڑھیں۔ آخر میں ایک تسبیح درود پاک کی پڑھ لیں۔۔۔۔ انشا اللہ عزوجل ایسی برکات کا ظہور ہُوگا کہ منگتا خود سخی بن کر بانٹتا رہے۔ اُور ہاتھ خالی نہ ہُو۔۔۔ الحمدُ للہ یہ عمل میرا بھی آزمودہ ہے۔ اُور مُجرب مُجرب مُجرب ہے۔
نُوٹ :فجر کی نماز کے بعد اگر یہ عمل کریں تو چاشت و اشراق پڑھ لیں۔ اُور رات میں یہ عمل کریں تو صلواۃ الحاجات پڑھ لیں۔
نمبر ۲
فجر کی نماز کے بعد اُور کوئی مجبوری ہُو تو عشاٗ کی نماز کے بعد جس کمرے میں نماز پڑھی جاتی ہُو۔ وہاں خوشبو دار عطر یا اگربتی سے کمرہ کو مہکالیں۔ مطلب تھوڑی سی عطر یا اگربتی کے ذریعہ سے کمرہ میں خُوشبو پھیلالیں۔ اب قبلہ کی طرف مُنہ کرلیں۔ حسب توفیق دُرود پاک پڑھ کر اپنے سیدھے ہاتھ والے کونے میں جاکر ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ پھر کمرے کے اُلٹے کونے میں ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ پھر پشت کی جانب والے دُونوں کونوں میں بھی باری باری ۱۰۰ مرتبہ یا رَزَّاقُ پڑھیں۔ اس طرح ۴۰۰ کی تعداد مکمل ہُوجانے پر آخر میں دُرودِ پاک طاق تعداد میں پڑھ لیں۔ اُور اللہ کریم کی بارگاہ میں دُنیا و آخرت کی بھلائیوں کیساتھ رزق میں کشادگی کی دُعا کریں۔۔۔ انشا اللہ رزق میں برکت بھی ہُوگی اُور کشادگی بھی۔
نمبر ۳
روایت ہے کہ سیدنا عمر فاروق (رضی اللہُ تعالی عنہ)نے اپنے مبارک دُور میں ایک دِن سیدنا عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) سے کہا کہ،، میں چاہتا ہُوں کہ،، آپکا کچھ وظیفہ مقرر کردیا جائے۔۔۔۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) نے سبب دریافت فرمایا کہ،، امیر المومنین کو ایسا خیال کیوں آیا۔۔۔؟ جس کے جواب میں آپ نے اِرشاد فرمایا کہ،، آپ چونکہ کافی ضیف ہُوچکے ہیں۔۔۔ اُور آپکے عیال میں آپکی صاحبزادیاں ہیں۔۔۔ اگر خُدانخواستہ آپکو کچھ ہُوگیا۔ تو یہ وظیفہ آپکی صاحبزادیوں کی کفالت کرے گا۔۔۔۔ جسکے جواب میں حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہُ تعالی عنہ) نے یہ ایمان افروز اِرشاد فرمایا۔ کہ اللہ کے مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ کہ جو روزانہ قران مجید سے سورہ واقعہ کی تلاوت کرے گا۔ اُسے افلاس سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔ اُور الحمدُ للہ میں نے اپنی بچیوں کو سورہ واقعہ یاد کروادی ہے۔۔۔ چونکہ وُہ اللہ کریم کے کلام پاک کی اِس سورہ کی عامل ہیں۔ مجھے اُن پر اپنے بعد افلاس و تنگدستی کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔۔۔ آپ یہ رقم کسی دیگر مصارف میں استعمال فرمالیں۔ سبحان اللہ۔۔۔ لہذا ایک مدت تک میں بھی کاروبار کی ابتدا سے قبل سورہ واقعہ کی تلاوت کیا کرتا تھا۔۔۔ اُور اسکے فضائل میرےقلم کے احاطہ سے باہر ہیں۔ جو پابندی سے سورہ واقعہ پڑھے گا۔ وُہ اسکے کمالات کا خود شاہد ہُوجائے گا۔ لیکن آپ پڑھنے سے قبل یہ نیت ضرور کریں کہ میں فقط اللہ کریم اُور اُسکے مدنی
محبوب کی رضا کیلئے پڑھ رَہا ہُوں۔۔۔ البتہ پڑھنے کے بعد رزق کی فراوانی کی بھی دُعا فرمائیں۔۔۔۔
0 comments:
Post a Comment