Thursday, February 6, 2020

پانچ خطرناک بیماریاں جو صرف رونے سے ختم ہو جاتی ہیں.

پانچ خطرناک بیماریاں جو صرف رونے سے ختم ہو جاتی ہیں.
ہمارے معاشرے میں رونے والے کو کمزور سمجھا جاتا ہے اس لیے مرد حضرات وہاں بھی نہیں روتے جہاں رو لینا چاہیے، ایک تحقیق کے مُطابق پاکستان میں اوسط خواتین مہینے میں 5 سے 7 دفعہ آنسو بہاتی ہیں اور مرد حضرات مہینے میں ایک دفعہ روتے ہیں۔

اس آرٹیکل میں پانچ ایسی بیماریوں کو شامل کیا جارہا ہے جوآنسو بہا بہا کے رونے سے ختم ہوتی ہیں لہذا آپ بھی اگر ان بیماریوں کا شکار ہیں تو بے فکر ہو کر روئیں یہ آپ کی صحت کے لیے مفید ہے۔

نمبر 1 سٹریس اور ڈیپریشن

ایک تحقیق کے مطابق رونے سے سٹریس کا خاتمہ ہوتا ہے اور انسان ریلکس محسوس کرتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رونے کے تھوڑی دیر بعد ذہنی تناؤ کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس سے گہری نیند آتی ہے۔

میڈیکل سائنس کے مُطابق رونے سے پیراسمپتھیٹیک نروس سسٹم بیدار ہوتا ہے اور یہ نروس سسٹم دماغ کو پُرسکون کرنے میں مددگار ہے۔

نمبر 2 ہائی بلڈ پریشر
ہائی بلڈ پریشر بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث ہے جس میں ہارٹ اٹیک، فالج، گُردے فیل ہونے جیسی خطرناک بیماریاں شامل ہیں، ماہرین کے مُطابق رونے سے انسان کا بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے اور دل کی تیز دھڑکنیں بھی کم ہو جاتی ہیں اور نارمل ہو جاتی ہیں۔

نمبر 3 فاضل مادے خارج ہوتے ہیں
رونے کے دوران آنکھوں سے بہنے والے آنسو ہماری آنکھوں کی صفائی کر دیتے ہیں اور آنکھوں سے ڈسٹ اور دھواں وغیرہ صاف کر دیتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ آنسو جسم سے فاضل مادے بھی خارج کرتے ہیں جو سٹریس کے دوران بڑھ جاتے ہیں اور اس سے ہمارے جسم کا کورٹیسل لیول نارمل ہو جاتا ہے ، کورٹیسل ایک ہارمون ہے جس کی زیادتی ذہنی تناؤ کا باعث بنتی ہے۔

نمبر 4 مُوڈ تبدیل ہوجاتا ہے
غُصے کے دوران، پریشانی کے دوران ہمارا مُوڈ ناگوار ہو جاتا ہے اور ہماری نیند ختم ہو جاتی ہے اور جب ہم روتے ہیں تو آنسووں کے راستے ہمارے جسم میں موجود مینگانیز کی زیادہ تعداد خارج ہوجاتی ہے، ہمارے جسم مینگانیز کی زیادہ تعدادہی ہمارے مُوڈکو متاثر کرتی ہے اور جب یہ خارج ہوتے ہیں تو جہاں مُوڈ بہتر ہوتا ہے وہاں ہم گہری نیند حاصل کر پاتے ہیں۔

نمبر 5 درد کا خاتمہ
جسمانی درد کی صُورت میں رونے سے تکلیف میں کمی واقع ہوتی ہے اسی طرح شدید غم کی حالت میں رونے سے غم کی شدت ہلکی ہوتی ہے اور دماغ سے تناؤ ختم ہوتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رونے کے دوران آنسوؤں کیساتھ جسم سے ایسے کیمکلز خارج ہوتے ہیں جو جہاں جسمانی تکلیف کو کم کرتے ہیں وہاں ہمارے غم کے احساس کو بھی کم کرتے ہیں۔

کیا آپ غم اور تکلیف میں بچوں کی طرح روتے ہیں یا اپنے آنسو پی لیتے ہیں اور جسم کو تڑپتا رہنے دیتے ہیں؟ ہمیں ضرور بتائیے گا۔

اس سے معلوم ہوا کہ رونا بھی صحت ہے۔
کسی نے خوب کہا کہ۔۔۔

"ذہنی تازگی کے لیے بچپنے کی طرح بونگیاں مارنا اور اُووٹ پٹانگ شرارتیں کرنا، تھوڑا سا بچپن کیطرف لوٹ جانا، یہ بھی صحت ہے"

چونکہ ہم اپنے آپ کو اسقدر بڑا آدمی یا مغرور سمجھ بیٹھتے ہیں کہ بچپنے کو بھی بھلادیتے ہیں ۔

امید کرتا ہوں کہ پوسٹ لکھنے سے بہت فائدہ پہنچے گا۔ان شاءالله ۔شئر لازمی کیجیئے گا۔

0 comments:

Post a Comment