Wednesday, April 4, 2018

کلمات ذکر کی حقیقت

کلمات ذکر کی حقیقت

سبحان الله ، والحمد للہ ، ولا اله الا اللہ ، والله اکبر ، ولاحول ولا قوه الا بالله - ان کلمات کے جو الفاظ ییں ، وه محض الفاظ نہیں ہیں ، بلکہ وه گہرے معانی کو بتا رہے ہیں اور یہ الفاظ اپنے انهیں گہرے معانی کے اعتبار سے مطلوب ہیں ، نہ کہ محض الفاظ کے اعتبار سے ، یعنی ان کا فائده محض ان کی لفظی تکرار میں نہیں ہے ، بلکہ ان کی اسپرٹ یا ان کی معنویت کو اپنانے میں ہے -

لا حول ولا قوه کیا ہے - وه اس حقیقت کا اظہار ہے کہ اللہ تمام طاقتوں کا مالک ہے - سبحان اللہ کیا ہے سبحان اللہ اس حقیقت کی دریافت ہے کہ خدا ہر قسم کے عیب اور نقص سے کامل طور پر پاک ہے - الحمد للہ کیا ہے - الحمد للہ دراصل یہ ہے کہ ایک صاحب معرفت آدمی اللہ کے کمالات کو دریافت کر کے اس کا شعوری اعتراف کرے - لا اله الا الله کیا ہے - لا اله الا اللہ دراصل تمام معبودوں کو رد کر کے اللہ کو معبود حقیقی کے طور پر دریافت کرنے کا دوسرا نام ہے - الله اکبر کیا ہے - یہ وه عارفانہ کلمہ ہے جو ایک شخص کی زبان سے اس وقت بے تابانہ طور پر نکل پڑتا ہے ، جب کہ وه تدبر کے نتیجہ میں اللہ کے مقام عظمت کو دریافت کرے -

یہ کلمات دراصل ذکر الہی کے کلمات ہے - ذکر کی حقیقت معرفت ہے اور معرفت الہی بلاشبہہ سب سے بڑی نیکی ہے - لیکن معرفت کوئی ساده چیز نہیں - معرفت سے پہلے دریافت ہے - دریافت سے پہلے تدبر ، تدبر سے پہلے یکسوئی ہے ، یکسوئی سے پہلے سنجیدگی ہے - آدمی سب سے پہلے سنجیدگی کا ثبوت دیتا ہے ، پهر وه اپنے ذہن کو غیر متعلق چیزوں سے یکسو کرتا ہے ، اس کے بعد وه غور و فکر کرتا ہے ، جس کو تدبر کہا جاتا ہے - تدبر اس کو دریافت تک پہنچاتا ہے اور دریافت معرفت تک - سنجیده تفکر کے ان مراحل سے گزرنے کے بعد جب کسی انسان کو اللہ رب العالمین کی معرفت حاصل هوتی ہے تو اس کے ذہن میں ایک فکری بهونچال آتا ہے ، اس کے اندر حقیقت شناسی کا ایک سیلاب امنڈ پڑتا ہے - یہ ربانی کیفیت جب ایک انسان کی زبان سے بے تابانہ طور پر ظاہر هوتی ہے تو اسی کا نام ذکر الہی ہے -

یہ کلمات دراصل اس شعوری عمل کو بتاتے ہیں جو ایک صاحب ایمان کے اندر موجوده دنیا میں جاری هوتا ہے - موجوده دنیا میں زندگی گزارتے هوئے ایک صاحب ایمان پر مختلف احوال اور تجربات گزرتے ہیں - اگر اس کے اندر ایمانی شعور زنده هو تو یہ تمام احوال و تجربات اس کے لیے رزق رب کا ذریعہ بنتے رہیں گے - آخر کار وه اس مطلوب انسان کا درجہ حاصل کر لے گا جو آخرت مئں داخلے کے لیے ایک مستحق امیدوار کی حیثیت رکهتا ہے -

0 comments:

Post a Comment