Friday, April 27, 2018
Friday, April 20, 2018
استخارہ
استخارہ
(۱) ((اللهم خرلی و اختری.)) (ترمذی شریف)
اے اللہ! میرے لیے آپ پسند فرما دیجئے کہ مجھے کون سا راستہ اختیار کرنا
چاہیے۔ طریقہ:
دو رکعت نماز استخارہ کی نیت سے ادا کریں اگر آپ کے پاس وقت ہوتو ) اس کے بعد نماز والا درود شریف (درود ابراہیم ) کم از م ۱ یا ۲۱ یا ۴ مرتبه اول و آخر اور درمیان میں مذکورہ بالا دعائے استخارہ کوا یا ۲۱ یا ۳ یا پھر ۱۰۰ مرتبہ پڑھ کر آنکھیں بند کر لیں اور اس مقصد کو اپنے ذہن میں لائیں جس کے لیے یہ استخارہ کر رہے ہیں اور پھر اس دعا کو بلا تعداد پڑھنا شروع کریں انشاء الله تعالی فورا آپ کو جواب کا الہام ہو
جائے گا لیکن اللہ تعالی آپ کے دل میں جواب ڈال دیں گے بہت مجرب استخارہ ہے یقین کامل کے ساتھ اس استخارہ کو کرنے والا بندہ بھی مایوس نہیں ہوتا۔
Thursday, April 19, 2018
یسری آنکھہ کا عمل
یسری آنکھہ کا عمل
حاضرات کے شوقین کے لیئے پیش ھے ایک ایسا عمل جس میں آپ کو کسی بچے کی یا کسی اور چیز کی ضرورت نہیں پڑیگی آپ حاضرات خد دیکھہ سکتے ھیں
یہ کرشمہ ھے سورہ یاسین کا
سورہ یاسین کی آیت نمبر 9 کو چالیس دن کا چلا کریں روزانہ 3125 بار پڑھیے
عمل کا طریقہ
سب سے پہلے دو نفل ادا کریں اس کا ثواب نبی پاک ؐ کو ھدیہ کریں
اس کے بعد درود تنجینہ گیارہ بار
پہر سورہ یاسین کی آیت نمبر 9 کو تین ھزار ایک سو پچیس بار پڑھیں
آخر میں درود تنجینہ گیارہ بار
اس کے بعد دعا مانگیں
اس طرح چالیس دن پڑھیں زکواة ادا ھوجائیگہ آخری دن گیارھویں والے پیر کو فاتحہ دلوائیں
پہر حاضرات کریں
حاضرات کا طریقہ آنکھیں بند کرکے
اول آخر درود ایک بار پہر مذکورہ
آیة گیارہ بار پڑھینگیں تو ایک پری نظر آئیگی سلام کے بعد بات کرنا یاد رھے آنکہیں بند ھی رہیں اس سے دوبارہ حاضر ھونے کا طریقہ پوچھہ لینا وہ خد بتائیگی
حاضرات کے شوقین کے لیئے پیش ھے ایک ایسا عمل جس میں آپ کو کسی بچے کی یا کسی اور چیز کی ضرورت نہیں پڑیگی آپ حاضرات خد دیکھہ سکتے ھیں
یہ کرشمہ ھے سورہ یاسین کا
سورہ یاسین کی آیت نمبر 9 کو چالیس دن کا چلا کریں روزانہ 3125 بار پڑھیے
وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ |
...
عمل کا طریقہ
سب سے پہلے دو نفل ادا کریں اس کا ثواب نبی پاک ؐ کو ھدیہ کریں
اس کے بعد درود تنجینہ گیارہ بار
پہر سورہ یاسین کی آیت نمبر 9 کو تین ھزار ایک سو پچیس بار پڑھیں
آخر میں درود تنجینہ گیارہ بار
اس کے بعد دعا مانگیں
اس طرح چالیس دن پڑھیں زکواة ادا ھوجائیگہ آخری دن گیارھویں والے پیر کو فاتحہ دلوائیں
پہر حاضرات کریں
حاضرات کا طریقہ آنکھیں بند کرکے
اول آخر درود ایک بار پہر مذکورہ
آیة گیارہ بار پڑھینگیں تو ایک پری نظر آئیگی سلام کے بعد بات کرنا یاد رھے آنکہیں بند ھی رہیں اس سے دوبارہ حاضر ھونے کا طریقہ پوچھہ لینا وہ خد بتائیگی
Friday, April 13, 2018
27 رجب کو سورہ بنی اسرائیل کا عمل
27 رجب کو سورہ بنی اسرائیل کا عمل
سریع التاثیر مجرب المجرب عمل ایک سینے کا راز
سورہ بنی اسرائیل میں قرآن لفظ 11 بار آیا ھے 10 بار قرآن ایک بار قرآنا اپنی 11 حاجتیں ذھن میں رکھیں
مثلا رزق شادی رشتہ جادو کا خاتمہ نصیب آگے بہتر ہو کاروبار بڑھے عمرے کو جائے بہرحال ھزاروں انسان ھے ھر انسان کی اپنی اپنی خواھشیں ھے بس یہ عمل کرے اور فائدہ اٹھالیں
اول 11 بار درود ابراھیم پڑھے پر بسم اللہ پڑھ کے سورہ بنی اسرائیل شروع کرے جب لفظ قرآن پہ آجائے تو (اللہ الصمد )سو بار پڑھے اور بیٹھ کر اپنی حاجت اللہ کے سامنے رکھ دے بس ایک خاص حاجت جو آپ کے دل میں ہو 5 منٹ بیٹھ کر مراقبہ کہ صورت اختیار کرکے دل ہی دل میں اللہ سے بات کرے اور اپنا حاجت بیاں کرے
واپس جہاں سے چھوڑا ھے وہاں سے شروع کریں جب لفظ قران آجائے تو واپس (اللہ الصمد) سو بار پڑھے دوسری خاص حاجت اللہ سے مراقبے کی صورت میں بیٹھ کر اللہ پاک سے طلب کرے اسی طرح 11 بار لفظ قرآن پہ (اللہ الصمد ) 100 بار پڑھے 5 منٹ مراقبہ کی صورت میں اپنی ایک خاص حاجت کہے اللہ پاک سے اسی طرح سورہ مکمل کرکے 11 بار درود ابراھیم پڑھ کر 10 منٹ اللہ سے مناجات کرے ھاتھ اٹھاکر ان شاءاللہ جو حاجتیں ہونگی ضرور پوری ہونگی مجرب عمل ھے صرف 27 رجب میں خاص ھے
نوٹ۔ایک جگہ پہ قرآنا آئے گا وہ بھی گن لیں 11 ہونگے 11 حاجتیں اللہ کے سامنے مراقبہ میں کہے
اور اس کی اجازت ھر ایک کو ھے اور اس میسیج کو آگے بھی گروپ میں شیئر کرے تاکے کسی بھی بھائی کی خواھش پوری ہو تو اس کا اجر ھمیں مل جائے یہ بزرگوں کے مجربات ھے جس سے ھر انسان فائدہ حاصل کرسکتا ھے
سریع التاثیر مجرب المجرب عمل ایک سینے کا راز
سورہ بنی اسرائیل میں قرآن لفظ 11 بار آیا ھے 10 بار قرآن ایک بار قرآنا اپنی 11 حاجتیں ذھن میں رکھیں
مثلا رزق شادی رشتہ جادو کا خاتمہ نصیب آگے بہتر ہو کاروبار بڑھے عمرے کو جائے بہرحال ھزاروں انسان ھے ھر انسان کی اپنی اپنی خواھشیں ھے بس یہ عمل کرے اور فائدہ اٹھالیں
اول 11 بار درود ابراھیم پڑھے پر بسم اللہ پڑھ کے سورہ بنی اسرائیل شروع کرے جب لفظ قرآن پہ آجائے تو (اللہ الصمد )سو بار پڑھے اور بیٹھ کر اپنی حاجت اللہ کے سامنے رکھ دے بس ایک خاص حاجت جو آپ کے دل میں ہو 5 منٹ بیٹھ کر مراقبہ کہ صورت اختیار کرکے دل ہی دل میں اللہ سے بات کرے اور اپنا حاجت بیاں کرے
واپس جہاں سے چھوڑا ھے وہاں سے شروع کریں جب لفظ قران آجائے تو واپس (اللہ الصمد) سو بار پڑھے دوسری خاص حاجت اللہ سے مراقبے کی صورت میں بیٹھ کر اللہ پاک سے طلب کرے اسی طرح 11 بار لفظ قرآن پہ (اللہ الصمد ) 100 بار پڑھے 5 منٹ مراقبہ کی صورت میں اپنی ایک خاص حاجت کہے اللہ پاک سے اسی طرح سورہ مکمل کرکے 11 بار درود ابراھیم پڑھ کر 10 منٹ اللہ سے مناجات کرے ھاتھ اٹھاکر ان شاءاللہ جو حاجتیں ہونگی ضرور پوری ہونگی مجرب عمل ھے صرف 27 رجب میں خاص ھے
نوٹ۔ایک جگہ پہ قرآنا آئے گا وہ بھی گن لیں 11 ہونگے 11 حاجتیں اللہ کے سامنے مراقبہ میں کہے
اور اس کی اجازت ھر ایک کو ھے اور اس میسیج کو آگے بھی گروپ میں شیئر کرے تاکے کسی بھی بھائی کی خواھش پوری ہو تو اس کا اجر ھمیں مل جائے یہ بزرگوں کے مجربات ھے جس سے ھر انسان فائدہ حاصل کرسکتا ھے
منتر حب
محبوب کو حاصل کرنے کا یے عمل سب سے بڑا اثر والا ہے آپ کا محبوب آپ کی محبت میں پاگل ہو جائے گا
حب کا منتر پیش کر رہا ہوں جو بڑا خوب اثر رکہتا ہے ایدہر سے کیا اودہدر سے اثر شروع نہایت پر تاثیر رکہتا ہے
منتر حب
چوٹ لاگے لاٹ جاگے نہ ستے نہ اٹہے سکھ اوتائیں نہ پاوے سکھ جیستائیں نہ دیکہے میرا مکھ لا الہ یا جبرائیل الاانت یا میکائیل سبحانک یااسرافیل انی کنت من الظلمین یاعزرائیل یابدوح فلاں بن فلاں حاضر کردے یاکڑکائیل بحق یابدوح یابدوح یابدوح
یے منترکفر والا نہیں ہے ہر کوئی کر سکتا ہے جس کو کرنا ہے
حب کا منتر پیش کر رہا ہوں جو بڑا خوب اثر رکہتا ہے ایدہر سے کیا اودہدر سے اثر شروع نہایت پر تاثیر رکہتا ہے
منتر حب
چوٹ لاگے لاٹ جاگے نہ ستے نہ اٹہے سکھ اوتائیں نہ پاوے سکھ جیستائیں نہ دیکہے میرا مکھ لا الہ یا جبرائیل الاانت یا میکائیل سبحانک یااسرافیل انی کنت من الظلمین یاعزرائیل یابدوح فلاں بن فلاں حاضر کردے یاکڑکائیل بحق یابدوح یابدوح یابدوح
یے منترکفر والا نہیں ہے ہر کوئی کر سکتا ہے جس کو کرنا ہے
Monday, April 9, 2018
حق تعالیٰ کا ٣٢ واں صفاتی نام *الحلیم
👁 حق تعالیٰ کا ٣٢ واں صفاتی نام *الحلیم*
:point_left:🏻یہ اسم جلالی ہے اور اسکے اعداد ٨٨ ہیں۔
:leaves: اگر کوئی شخص پانچوں وقت کی نماز کے بعد اس اسم کو 71 مرتبہ پڑھنے کا معمول بنائیں تو معرفتِ الٰہی کے اسرار اس کے دل میں جگہ پا جائیں۔
:leaves: بزرگوں نے فرمایا ہے کہ اس اسم کا نقش مشک سے کسی عامل سے بنوا کر اسے پانی سے دھو کر وہ پانی کسان اپنے کھیتی چھڑک دے تو اس کا کھیت خوب پروان چڑھے اور غلّے میں خوب خیروبرکت ہو۔
:leaves:اور اس اسم کا نقش کا ایک زبردست فائدہ یہ بھی ہے کہ اس اسم کے نقش کو دھو کر اس پانی کو چہرے پر مل لے اور کسی ظالم حاکم کے سامنے چلا جائے تو وہ ظالم اسانسان کے سامنے ایک دم نرم پڑجائے
Wednesday, April 4, 2018
کچھ روحانی علاج کے بارے میں
*بسم اللہ الرحمٰن الرحیم*
کچھ روحانی علاج کے بارے میں
اللہ تعالٰ نے کوئی بھی روحانی جسمانی اور ذہنی بیماری ایسی پیدا نہیں فرمائی جس کا علاج نہ ہو، اسی طرح کوئی پریشانی ایسی نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو۔
ہر پریشانی اور ہر بیماری کا حل اللہ تعالٰی نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ کتاب قرآن پاک میں بیان فرما دیا ہے۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے ۔
ترجمہ: اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ القرآن
فرما کر اللہ تعالٰی نے مہر تصدیق ثبت فرما دی ہے کہ قران پاک میں ہر روحانی جسمانی اور ذہنی بیماریوں اور پریشانیوں کا حل موجود ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالٰی نے شفاء اور رحمت کا ذکر فرمایا ہے جہاں رحمت ہو وہاں خوشحالی ہوتی ہے لہٰذا ہمیں خوش و خرم زندگی گزارنے کے لیے قرآن میں غور و فکر کی ضرورت ہے اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں بارہا جگہ غور و فکر کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ترجمہ: تو کیا تم دھیان نہیں کرتے٠ القرآن یہ ارشادات باری تعالٰی ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ اس حکمت والی کتاب میں غورو فکر کر کے گوہر نایاب حاصل کیا جائے اور اپنی پریشانیوں کے حل کے لیے قرآن پاک سے مدد لی جائے۔
آج کے دور میں ہر شخص مختلف گھریلو پریشانیوں اور مسائل میں گَرا ہوا ہے کوئی کاروبار سے پریشان ہے تو کوئی اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے پریشان ہے،تو کوئی گھر کے جھگڑے کے وجہ سے پریشان ہے ہم ہر وہ شخص سے کہنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم پر یقین رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر بیماری کے لئے شفاء رکھی ہے اور ہر پریشانی کے نجات حاصل کرنے کے لئے طریقہ بتایا ہے اب انسان پریشان ہے قرآن میں ہمیں ہماری پریشانی کے لئے حل کہاں سے ملےگا کونسی آیات میں ملے گا تو میرے بھائیو ہمارے اساتذہ ہمارے بزرگوں نے یہ مثلا بھی حل کر کے ہمیں بتا کر گئے ہیں کے اس ترتیب سے کروگے تو شفاء نصیب ہوگی وہی طریقہ اس فقیر کو میرے اساتذہ سے مجھے ملا اور میں اور میری پوری ٹیم روحانی علاج وہ عملیات وظائف کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں آپ لوگوں سے بھی ہماری اپیل ہے کہ ہمارا نمبر اور فیسبک پیج اور واٹس اپ لنک کو ضرورت مند حضرات کو شیر کیجیے تاکہ انکی کوئ بھی پریشانی آپ کے وجہ سے حل ہو جائے تو اسکا بہت بڑا بدلا اور ثواب آپ کو بھی ملےگا انشاءاللہ
کچھ روحانی علاج کے بارے میں
اللہ تعالٰ نے کوئی بھی روحانی جسمانی اور ذہنی بیماری ایسی پیدا نہیں فرمائی جس کا علاج نہ ہو، اسی طرح کوئی پریشانی ایسی نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو۔
ہر پریشانی اور ہر بیماری کا حل اللہ تعالٰی نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ کتاب قرآن پاک میں بیان فرما دیا ہے۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے ۔
ترجمہ: اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ القرآن
فرما کر اللہ تعالٰی نے مہر تصدیق ثبت فرما دی ہے کہ قران پاک میں ہر روحانی جسمانی اور ذہنی بیماریوں اور پریشانیوں کا حل موجود ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالٰی نے شفاء اور رحمت کا ذکر فرمایا ہے جہاں رحمت ہو وہاں خوشحالی ہوتی ہے لہٰذا ہمیں خوش و خرم زندگی گزارنے کے لیے قرآن میں غور و فکر کی ضرورت ہے اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں بارہا جگہ غور و فکر کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ترجمہ: تو کیا تم دھیان نہیں کرتے٠ القرآن یہ ارشادات باری تعالٰی ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ اس حکمت والی کتاب میں غورو فکر کر کے گوہر نایاب حاصل کیا جائے اور اپنی پریشانیوں کے حل کے لیے قرآن پاک سے مدد لی جائے۔
آج کے دور میں ہر شخص مختلف گھریلو پریشانیوں اور مسائل میں گَرا ہوا ہے کوئی کاروبار سے پریشان ہے تو کوئی اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے پریشان ہے،تو کوئی گھر کے جھگڑے کے وجہ سے پریشان ہے ہم ہر وہ شخص سے کہنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم پر یقین رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر بیماری کے لئے شفاء رکھی ہے اور ہر پریشانی کے نجات حاصل کرنے کے لئے طریقہ بتایا ہے اب انسان پریشان ہے قرآن میں ہمیں ہماری پریشانی کے لئے حل کہاں سے ملےگا کونسی آیات میں ملے گا تو میرے بھائیو ہمارے اساتذہ ہمارے بزرگوں نے یہ مثلا بھی حل کر کے ہمیں بتا کر گئے ہیں کے اس ترتیب سے کروگے تو شفاء نصیب ہوگی وہی طریقہ اس فقیر کو میرے اساتذہ سے مجھے ملا اور میں اور میری پوری ٹیم روحانی علاج وہ عملیات وظائف کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں آپ لوگوں سے بھی ہماری اپیل ہے کہ ہمارا نمبر اور فیسبک پیج اور واٹس اپ لنک کو ضرورت مند حضرات کو شیر کیجیے تاکہ انکی کوئ بھی پریشانی آپ کے وجہ سے حل ہو جائے تو اسکا بہت بڑا بدلا اور ثواب آپ کو بھی ملےگا انشاءاللہ
حصول ملازمت کیلئے*
*:point_left:🏻حصول ملازمت کیلئے* بعد نماز فجر’’ وَاللہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْم‘‘
325 مرتبہ اول وآخر 7 ،7 بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور اسآیت کا نقش ہمارے یہاں سے منگوا کر اپنے پاس رکھے پھر دعا کریں۔ 40 روز تک انشاءاللہ کام بن جائے گا کاروبار کے لئے ہر طرف سے دروازے کھل جائے گے
:pray:🏻اس عمل کو کرنے والے حضرات نمازوں کے پابند ہونا ضروری ہے
325 مرتبہ اول وآخر 7 ،7 بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور اسآیت کا نقش ہمارے یہاں سے منگوا کر اپنے پاس رکھے پھر دعا کریں۔ 40 روز تک انشاءاللہ کام بن جائے گا کاروبار کے لئے ہر طرف سے دروازے کھل جائے گے
:pray:🏻اس عمل کو کرنے والے حضرات نمازوں کے پابند ہونا ضروری ہے
کلمات ذکر کی حقیقت
کلمات ذکر کی حقیقت
سبحان الله ، والحمد للہ ، ولا اله الا اللہ ، والله اکبر ، ولاحول ولا قوه الا بالله - ان کلمات کے جو الفاظ ییں ، وه محض الفاظ نہیں ہیں ، بلکہ وه گہرے معانی کو بتا رہے ہیں اور یہ الفاظ اپنے انهیں گہرے معانی کے اعتبار سے مطلوب ہیں ، نہ کہ محض الفاظ کے اعتبار سے ، یعنی ان کا فائده محض ان کی لفظی تکرار میں نہیں ہے ، بلکہ ان کی اسپرٹ یا ان کی معنویت کو اپنانے میں ہے -
لا حول ولا قوه کیا ہے - وه اس حقیقت کا اظہار ہے کہ اللہ تمام طاقتوں کا مالک ہے - سبحان اللہ کیا ہے سبحان اللہ اس حقیقت کی دریافت ہے کہ خدا ہر قسم کے عیب اور نقص سے کامل طور پر پاک ہے - الحمد للہ کیا ہے - الحمد للہ دراصل یہ ہے کہ ایک صاحب معرفت آدمی اللہ کے کمالات کو دریافت کر کے اس کا شعوری اعتراف کرے - لا اله الا الله کیا ہے - لا اله الا اللہ دراصل تمام معبودوں کو رد کر کے اللہ کو معبود حقیقی کے طور پر دریافت کرنے کا دوسرا نام ہے - الله اکبر کیا ہے - یہ وه عارفانہ کلمہ ہے جو ایک شخص کی زبان سے اس وقت بے تابانہ طور پر نکل پڑتا ہے ، جب کہ وه تدبر کے نتیجہ میں اللہ کے مقام عظمت کو دریافت کرے -
یہ کلمات دراصل ذکر الہی کے کلمات ہے - ذکر کی حقیقت معرفت ہے اور معرفت الہی بلاشبہہ سب سے بڑی نیکی ہے - لیکن معرفت کوئی ساده چیز نہیں - معرفت سے پہلے دریافت ہے - دریافت سے پہلے تدبر ، تدبر سے پہلے یکسوئی ہے ، یکسوئی سے پہلے سنجیدگی ہے - آدمی سب سے پہلے سنجیدگی کا ثبوت دیتا ہے ، پهر وه اپنے ذہن کو غیر متعلق چیزوں سے یکسو کرتا ہے ، اس کے بعد وه غور و فکر کرتا ہے ، جس کو تدبر کہا جاتا ہے - تدبر اس کو دریافت تک پہنچاتا ہے اور دریافت معرفت تک - سنجیده تفکر کے ان مراحل سے گزرنے کے بعد جب کسی انسان کو اللہ رب العالمین کی معرفت حاصل هوتی ہے تو اس کے ذہن میں ایک فکری بهونچال آتا ہے ، اس کے اندر حقیقت شناسی کا ایک سیلاب امنڈ پڑتا ہے - یہ ربانی کیفیت جب ایک انسان کی زبان سے بے تابانہ طور پر ظاہر هوتی ہے تو اسی کا نام ذکر الہی ہے -
یہ کلمات دراصل اس شعوری عمل کو بتاتے ہیں جو ایک صاحب ایمان کے اندر موجوده دنیا میں جاری هوتا ہے - موجوده دنیا میں زندگی گزارتے هوئے ایک صاحب ایمان پر مختلف احوال اور تجربات گزرتے ہیں - اگر اس کے اندر ایمانی شعور زنده هو تو یہ تمام احوال و تجربات اس کے لیے رزق رب کا ذریعہ بنتے رہیں گے - آخر کار وه اس مطلوب انسان کا درجہ حاصل کر لے گا جو آخرت مئں داخلے کے لیے ایک مستحق امیدوار کی حیثیت رکهتا ہے -
سبحان الله ، والحمد للہ ، ولا اله الا اللہ ، والله اکبر ، ولاحول ولا قوه الا بالله - ان کلمات کے جو الفاظ ییں ، وه محض الفاظ نہیں ہیں ، بلکہ وه گہرے معانی کو بتا رہے ہیں اور یہ الفاظ اپنے انهیں گہرے معانی کے اعتبار سے مطلوب ہیں ، نہ کہ محض الفاظ کے اعتبار سے ، یعنی ان کا فائده محض ان کی لفظی تکرار میں نہیں ہے ، بلکہ ان کی اسپرٹ یا ان کی معنویت کو اپنانے میں ہے -
لا حول ولا قوه کیا ہے - وه اس حقیقت کا اظہار ہے کہ اللہ تمام طاقتوں کا مالک ہے - سبحان اللہ کیا ہے سبحان اللہ اس حقیقت کی دریافت ہے کہ خدا ہر قسم کے عیب اور نقص سے کامل طور پر پاک ہے - الحمد للہ کیا ہے - الحمد للہ دراصل یہ ہے کہ ایک صاحب معرفت آدمی اللہ کے کمالات کو دریافت کر کے اس کا شعوری اعتراف کرے - لا اله الا الله کیا ہے - لا اله الا اللہ دراصل تمام معبودوں کو رد کر کے اللہ کو معبود حقیقی کے طور پر دریافت کرنے کا دوسرا نام ہے - الله اکبر کیا ہے - یہ وه عارفانہ کلمہ ہے جو ایک شخص کی زبان سے اس وقت بے تابانہ طور پر نکل پڑتا ہے ، جب کہ وه تدبر کے نتیجہ میں اللہ کے مقام عظمت کو دریافت کرے -
یہ کلمات دراصل ذکر الہی کے کلمات ہے - ذکر کی حقیقت معرفت ہے اور معرفت الہی بلاشبہہ سب سے بڑی نیکی ہے - لیکن معرفت کوئی ساده چیز نہیں - معرفت سے پہلے دریافت ہے - دریافت سے پہلے تدبر ، تدبر سے پہلے یکسوئی ہے ، یکسوئی سے پہلے سنجیدگی ہے - آدمی سب سے پہلے سنجیدگی کا ثبوت دیتا ہے ، پهر وه اپنے ذہن کو غیر متعلق چیزوں سے یکسو کرتا ہے ، اس کے بعد وه غور و فکر کرتا ہے ، جس کو تدبر کہا جاتا ہے - تدبر اس کو دریافت تک پہنچاتا ہے اور دریافت معرفت تک - سنجیده تفکر کے ان مراحل سے گزرنے کے بعد جب کسی انسان کو اللہ رب العالمین کی معرفت حاصل هوتی ہے تو اس کے ذہن میں ایک فکری بهونچال آتا ہے ، اس کے اندر حقیقت شناسی کا ایک سیلاب امنڈ پڑتا ہے - یہ ربانی کیفیت جب ایک انسان کی زبان سے بے تابانہ طور پر ظاہر هوتی ہے تو اسی کا نام ذکر الہی ہے -
یہ کلمات دراصل اس شعوری عمل کو بتاتے ہیں جو ایک صاحب ایمان کے اندر موجوده دنیا میں جاری هوتا ہے - موجوده دنیا میں زندگی گزارتے هوئے ایک صاحب ایمان پر مختلف احوال اور تجربات گزرتے ہیں - اگر اس کے اندر ایمانی شعور زنده هو تو یہ تمام احوال و تجربات اس کے لیے رزق رب کا ذریعہ بنتے رہیں گے - آخر کار وه اس مطلوب انسان کا درجہ حاصل کر لے گا جو آخرت مئں داخلے کے لیے ایک مستحق امیدوار کی حیثیت رکهتا ہے -
مسواک
مسواک
حضرت صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مسواک کے متعلق ایک سو سے زائد احادیث ﺫکر کی گئی ہیں، پر تعجب ہے ایسی سنت پر جس کے متعلق اتنی زیاده احادیث ہیں اور اکثر لوگ پھر بھی اس پر عمل نہیں کرتے۔
[البدر المنير ٤٠/١]
مسواک کا ادنٰی سے ادنٰی فائدہ یہ ہے کہ منہ کی بدبو ختم ہو جاتی ہے، اور علامہ شامی نے یہ بات لکھی ہے کہ مسواک کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ نصیب ہوتا ہے اس سے بڑی کامیابی ہمارے لئے کیا ہو سکتی ہے اللہ تعالٰی ہم تمام کو عمل کی توفیق عطا فرمائے،آمین
ہمارے پیارے نبی کریم صلعم نے ہمارے لئے کیا کچھ نہیں کیا، کیا ہم ہمارے نبی کے لئے اتنا بھی نہ کریں کہ ایک مسواک اپنے پاس رکھے جسے وضو یا نماز سے پہلے کر لیا کرے...!!! حالانکہ مسواک کے استعمال میں دنیوی فائدہ بھی ہے اور اخروی فائدہ بھی، اس کے با وجود ہمارا اس سنت پر عمل نہیں،
ہم دنیاوی معاملہ میں دوگنا نفع پسند کرتے ہیں تو دینی امور میں کیوں نہیں؟ ایک بار عمل کی کوشش تو کیجئیے، ان شاءاللہ تعالٰی آپ کو خود احساس ہوگا کہ مسواک کے کتنے فوائد ہیں_
{وما توفیقی الا باللہ}
نوٹ:- جیسے مردوں کے لئے مسواک سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لئے بھی سنت ہے
(امدادالفتاویٰ :1/63)
زیادہ سے زیادہ اس بات کو اپنے بھائیوں کو پہنچائے ہر نیک کام بنیک نیت صدقہ ہے،_
حضرت صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مسواک کے متعلق ایک سو سے زائد احادیث ﺫکر کی گئی ہیں، پر تعجب ہے ایسی سنت پر جس کے متعلق اتنی زیاده احادیث ہیں اور اکثر لوگ پھر بھی اس پر عمل نہیں کرتے۔
[البدر المنير ٤٠/١]
مسواک کا ادنٰی سے ادنٰی فائدہ یہ ہے کہ منہ کی بدبو ختم ہو جاتی ہے، اور علامہ شامی نے یہ بات لکھی ہے کہ مسواک کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ نصیب ہوتا ہے اس سے بڑی کامیابی ہمارے لئے کیا ہو سکتی ہے اللہ تعالٰی ہم تمام کو عمل کی توفیق عطا فرمائے،آمین
ہمارے پیارے نبی کریم صلعم نے ہمارے لئے کیا کچھ نہیں کیا، کیا ہم ہمارے نبی کے لئے اتنا بھی نہ کریں کہ ایک مسواک اپنے پاس رکھے جسے وضو یا نماز سے پہلے کر لیا کرے...!!! حالانکہ مسواک کے استعمال میں دنیوی فائدہ بھی ہے اور اخروی فائدہ بھی، اس کے با وجود ہمارا اس سنت پر عمل نہیں،
ہم دنیاوی معاملہ میں دوگنا نفع پسند کرتے ہیں تو دینی امور میں کیوں نہیں؟ ایک بار عمل کی کوشش تو کیجئیے، ان شاءاللہ تعالٰی آپ کو خود احساس ہوگا کہ مسواک کے کتنے فوائد ہیں_
{وما توفیقی الا باللہ}
نوٹ:- جیسے مردوں کے لئے مسواک سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لئے بھی سنت ہے
(امدادالفتاویٰ :1/63)
زیادہ سے زیادہ اس بات کو اپنے بھائیوں کو پہنچائے ہر نیک کام بنیک نیت صدقہ ہے،_
اصلاحی بات
اصلاحی بات )
اتباع سنت : قبولیت عمل کی لازمی شرط
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ ان ضائع ہونے والے اعمال کی وجہ اور سبب لکھتے ہیں
عمل ضائع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شرعی شرط موجود نہیں یا تو اخلاص نہیں یا وہ اللہ تعالٰی کی شریعت کے مطابق نہیں تو ہر وہ عمل جو خالص اللہ تعالٰی کے لئے نہ ہو اور پسندیدہ شریعت یعنی طریقۂ محمدیہ صلعم کے مطابق نہ ہو تو وہ باطل اور ضائع ہے۔
لہٰذا جو بھی عمل اخلاص سے خالی ہو یا نبی کریم صلعم کے طریقے کے مطابق نہ ہو تو وہ عمل اور عبادت ضائع ہے_
پس ثابت ہوا کہ جب تک عبادت میں دونوں شرطیں عبادت میں موجود نہیں ہوگی یا دونوں میں سے ایک شرط موجود ہے لیکن دوسری موجود نہیں تو بھی عمل کی قبولیت نہیں ہوگی_
اعمال اور عبادات کی قبولیت کے لئے اخلاص بھی ضروری ہے اور نبی صلعم کے طریقہ کے مطابق ہونا بھی ضروری ہے_
نوٹ:- دنیا کی ادنٰی سے ادنٰی اور معمولی قیمت والی چیز میں بھی ہم کسی کو شریک کرنا پسند نہیں کرتے ہیں ہم کوئی چیز خریدتے ہیں تو اوریجنل(original) لینا پسند کرتے ہیں، ڈپلیکیٹ(Duplicate) کو نا پسند کرتے ہیں
تو ہم محتاج غلام ہوکر بھی عمدہ چیز لینا پسند کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے وہ کیسے ملاوٹ والی اور ڈپلیکیٹ چیز(عبادت)لینا پسند کرے...!
اتباع سنت : قبولیت عمل کی لازمی شرط
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ ان ضائع ہونے والے اعمال کی وجہ اور سبب لکھتے ہیں
عمل ضائع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شرعی شرط موجود نہیں یا تو اخلاص نہیں یا وہ اللہ تعالٰی کی شریعت کے مطابق نہیں تو ہر وہ عمل جو خالص اللہ تعالٰی کے لئے نہ ہو اور پسندیدہ شریعت یعنی طریقۂ محمدیہ صلعم کے مطابق نہ ہو تو وہ باطل اور ضائع ہے۔
لہٰذا جو بھی عمل اخلاص سے خالی ہو یا نبی کریم صلعم کے طریقے کے مطابق نہ ہو تو وہ عمل اور عبادت ضائع ہے_
پس ثابت ہوا کہ جب تک عبادت میں دونوں شرطیں عبادت میں موجود نہیں ہوگی یا دونوں میں سے ایک شرط موجود ہے لیکن دوسری موجود نہیں تو بھی عمل کی قبولیت نہیں ہوگی_
اعمال اور عبادات کی قبولیت کے لئے اخلاص بھی ضروری ہے اور نبی صلعم کے طریقہ کے مطابق ہونا بھی ضروری ہے_
نوٹ:- دنیا کی ادنٰی سے ادنٰی اور معمولی قیمت والی چیز میں بھی ہم کسی کو شریک کرنا پسند نہیں کرتے ہیں ہم کوئی چیز خریدتے ہیں تو اوریجنل(original) لینا پسند کرتے ہیں، ڈپلیکیٹ(Duplicate) کو نا پسند کرتے ہیں
تو ہم محتاج غلام ہوکر بھی عمدہ چیز لینا پسند کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے وہ کیسے ملاوٹ والی اور ڈپلیکیٹ چیز(عبادت)لینا پسند کرے...!
اصلاحی بات
اصلاحی بات
اتباع سنت : قبولیت عمل کی لازمی شرط
ارشاد ربانی ہے(وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ) میں نے جنات اور انسان کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں_
اللہ تعالٰی کی عبادت کے لئے ضروری ہے کہ وہ شرعی اصولوں کے مطابق کی جائے ورنہ عبادت شرف قبولیت کے اعزاز سے محروم رہے گی۔
عبادت کی قبولیت کے لئے سب سےپہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ اخلاص والی ہو یعنی اس میں شرک، ریاکاری، دکھلاوا، نمود و نمائش کی ملاوٹ نہ ہو، خالص اللہ تعالٰی کی رضا مقصود ہو
عبادت کی قبولیت کے لئے دوسری اور اہم ترین شرط یہ ہے کہ وہ عبادت ہمارے پیارے نبی کریم صلعم کے طریقہ کے مطابق ہو(سنت کے مطابق)
ارشاد ربانی ہے :- پس جس کو اپنے رب سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیئے کہ وہ نیک اعمال کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے_
اتباع سنت : قبولیت عمل کی لازمی شرط
ارشاد ربانی ہے(وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ) میں نے جنات اور انسان کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں_
اللہ تعالٰی کی عبادت کے لئے ضروری ہے کہ وہ شرعی اصولوں کے مطابق کی جائے ورنہ عبادت شرف قبولیت کے اعزاز سے محروم رہے گی۔
عبادت کی قبولیت کے لئے سب سےپہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ اخلاص والی ہو یعنی اس میں شرک، ریاکاری، دکھلاوا، نمود و نمائش کی ملاوٹ نہ ہو، خالص اللہ تعالٰی کی رضا مقصود ہو
عبادت کی قبولیت کے لئے دوسری اور اہم ترین شرط یہ ہے کہ وہ عبادت ہمارے پیارے نبی کریم صلعم کے طریقہ کے مطابق ہو(سنت کے مطابق)
ارشاد ربانی ہے :- پس جس کو اپنے رب سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیئے کہ وہ نیک اعمال کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے_
اصلاحی بات
اصلاحی بات
عجب اور تکبر کا فرق اور انکی تعریف
انسان کا اپنی کسی صفت پر اس طرح نگاہ کرنا کہ بجائے عطاء حق سمجھنے کے اس کو اپنا ذاتی کمال سمجھے، جس کا لازمی اثر یہ ہوتا ہے کہ منہ سے بجائے شکر نکلنے کے میں ایسا ہوں میں ویسا ہوں نکلتا ہے کیونکہ عطاء حق کا اسے استحضار نہیں رہتا، اور دل ہی دل میں اپنے کو اچھا سمجھتا ہے_
تکبر
اپنے کو بڑا سمجھے کسی کے مقابلے میں پس تکبر میں دوسرے کی تحقیر بھی لازم آتی ہے، اور عجب میں دوسروں کی تحقیر لازم نہیں آتی_
دونوں ہی مہلک ہے_
عجب اور تکبر کا فرق اور انکی تعریف
انسان کا اپنی کسی صفت پر اس طرح نگاہ کرنا کہ بجائے عطاء حق سمجھنے کے اس کو اپنا ذاتی کمال سمجھے، جس کا لازمی اثر یہ ہوتا ہے کہ منہ سے بجائے شکر نکلنے کے میں ایسا ہوں میں ویسا ہوں نکلتا ہے کیونکہ عطاء حق کا اسے استحضار نہیں رہتا، اور دل ہی دل میں اپنے کو اچھا سمجھتا ہے_
تکبر
اپنے کو بڑا سمجھے کسی کے مقابلے میں پس تکبر میں دوسرے کی تحقیر بھی لازم آتی ہے، اور عجب میں دوسروں کی تحقیر لازم نہیں آتی_
دونوں ہی مہلک ہے_
اصلاحی بات
اصلاحی بات
ایک بزرگ راستہ سے گزر رہے تھے کہ ایک متکبر کے بدن کو ان کے جسم سے کچھ دھکا لگ گیا کیونکہ زیادہ عمر کے سبب بینائی کمزور ہو گئی تھی اس متکبر نے اکڑ کر کہا کہ او اندھے! تجھے سجھائی نہیں دیتا، تو نہیں جانتا کہ میں کون ہوں،؟
اس بزرگ نے ارشاد فرمایا کہ میں خوب
جانتا ہوں کہ تو کون ہے،
اگر تو کہے تو میں تجھے بھی بتا سکتا ہوں۔ اس نے کہا اچھا بتائیے،
ارشاد فرمایا کہ ہر زندگی تین زمانے پر مشتمل ہوتی ہے، ماضی، حال، مستقبل میں تیرے تینوں زمانے بتائے دیتا ہوں،
ماضی میں تو باپ کے ناپاک نطفہ اور ماں کا خونِ حیض تھا،
حال میں تیرے پیٹ کے اندر پاخانہ اور پیشاب بھرا ہے،
اور مستقبل میں تو قبرستان میں سڑی ہوئی لاش ہوگا،
عجب اور تکبر بیوقوفوں کو بہت ہوتا ہے ورنہ ذرا بھی عقل سے کام لیا جائے تو سمجھ میں آجاوےگا کہ انسان کو تکبر کبھی زیبا نہیں_
حدیث قدسی میں ہے کہ حق تعالٰی فرماتے ہیں برائی میری چادر ہے جو اس میں گھسےگا میں اس کی گردن توڑ دوں گا_
ایک بزرگ راستہ سے گزر رہے تھے کہ ایک متکبر کے بدن کو ان کے جسم سے کچھ دھکا لگ گیا کیونکہ زیادہ عمر کے سبب بینائی کمزور ہو گئی تھی اس متکبر نے اکڑ کر کہا کہ او اندھے! تجھے سجھائی نہیں دیتا، تو نہیں جانتا کہ میں کون ہوں،؟
اس بزرگ نے ارشاد فرمایا کہ میں خوب
جانتا ہوں کہ تو کون ہے،
اگر تو کہے تو میں تجھے بھی بتا سکتا ہوں۔ اس نے کہا اچھا بتائیے،
ارشاد فرمایا کہ ہر زندگی تین زمانے پر مشتمل ہوتی ہے، ماضی، حال، مستقبل میں تیرے تینوں زمانے بتائے دیتا ہوں،
ماضی میں تو باپ کے ناپاک نطفہ اور ماں کا خونِ حیض تھا،
حال میں تیرے پیٹ کے اندر پاخانہ اور پیشاب بھرا ہے،
اور مستقبل میں تو قبرستان میں سڑی ہوئی لاش ہوگا،
عجب اور تکبر بیوقوفوں کو بہت ہوتا ہے ورنہ ذرا بھی عقل سے کام لیا جائے تو سمجھ میں آجاوےگا کہ انسان کو تکبر کبھی زیبا نہیں_
حدیث قدسی میں ہے کہ حق تعالٰی فرماتے ہیں برائی میری چادر ہے جو اس میں گھسےگا میں اس کی گردن توڑ دوں گا_